اس کی تصریح نہیں فرمائی گئی کہ عورتوں کے معاملہ میں لوگ کیا پُوچھتے تھے۔ مگر آگے چل کر جو فتویٰ دیا گیا ہے اس سے سوال کی نوعیت خودواضح ہو جاتی ہے۔