اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۴١

جو شخص دُوسرے کے ساتھ خیانت کرتا ہے وہ دراصل سب سے پہلے خود اپنے نفس کے ساتھ خیانت کرتا ہے ۔ کیونکہ دل اور دماغ کو جو قوتیں اس کے پاس بطورِ امانت ہیں ان پر بے جا تصرّف کر کے وہ انہیں مجبور کرتا ہے کہ خیانت میں اس کا ساتھ دیں۔ اور اپنے ضمیر کو جسے اللہ نے اس کے اخلاق کا محافظ بنایا تھا، اس حد تک دبا دیتا ہے کہ وہ اس خیانت کاری میں سدِّ راہ بننے کے قابل نہیں رہتا ۔ جب انسان اپنے اندر اس ظالمانہ دست بُرد کو پایۂ تکمیل تک پہنچا لیتا ہے تب کہیں باہر اس سے خیانت و معصیت کے افعال صادر ہوتے ہیں۔