اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١۳۵

صلوٰۃ ِ خوف کا یہ حکم اس صورت کے لیے ہے جب کہ دشمن کے حملہ کا خطرہ تو ہو مگر عملاً معرکۂ قتال گرم نہ ہو۔ رہی یہ صورت کہ عملاً جنگ ہو رہی ہو تو اس صورت میں حنفیہ کے نزدیک نماز مؤخر کر دی جائے گی۔ امام مالک ؒ اور امام ثَوری کے نزدیک اگر رکوع و سجود ممکن نہ ہو تو اشاروں سے پڑھ لی جائے۔ امام شافعی کے نزدیک نماز ہی کی حالت میں تھوڑی سی زد و خورد بھی کی جا سکتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے ثابت ہے کہ آپ نے غزوۂ خندق کے موقع پر چار نمازیں نہیں پڑھیں اور پھر موقع پا کر علی الترتیب انہیں ادا کیا ، حالانکہ غزوۂ خندق سے پہلے صلوٰۃ ِ خوف کا حکم آچکا تھا۔