اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١١۷

یعنی جس دورنگی اور مصلحت پرستی اور ترجیحِ دنیا  بر آخرت کا اکتساب انہوں نے کیا ہے اس کی بدولت اللہ نے انہیں اسی طرف پھیر دیا ہے جس طرف سے یہ آئے تھے۔ انہوں نے کفر سے نکل کر اسلام کی طرف پیش قدمی کی تو ضرور تھی ، مگر اس سرحد میں آنے اور ٹھیرنے کے لیے یکسُو ہو جانے کی ضرورت تھی، ہر اُس مفاد کو قربان کر دینے کی ضرورت تھی جو اسلام و ایمان کے مفاد سے ٹکراتا ہو، اور آخرت پر ایسے یقین کی ضرورت تھی جس کی بنا پر آدمی اطمینان کے ساتھ اپنی دنیا کو قربان کر سکتا ہو۔ یہ ان کو گوارا نہ ہوا اس لیے جدھر سے آئے تھے اُلٹے پاؤں اُدھر ہی واپس چلے گئے۔ اب ان کے معاملہ میں اختلاف کا کونسا موقع باقی ہے؟