اس رکوع کو چھاپیں

سورة النساء حاشیہ نمبر١١١

منافق اور ضعیف الایمان لاگوں کی جس روش پر اُوپر کی آیتوں  میں تنبیہہ کی گئی ہے اس کی بڑی اور اصلی وجہ یہ تھی کہ انہیں قرآن کے منجانب اللہ ہونے میں شک تھا۔ انہیں یقین  نہ آتا تھا کہ رسُول پر واقعی وحی اُتر تی ہے اور یہ جو کچھ  ہدایات آرہی ہیں۔ اسی لیے ان کی منافقانہ روش   پر ملامت  کرنے کے  بعد اب فرمایا جا رہا ہے کہ یہ لوگ قرآن پر غور ہی نہیں کرتے ورنہ یہ کلام تو خود شہادت دے رہا ہے کہ یہ خدا کے سوا کسی دُوسرے کا کلام ہو نہیں سکتا۔ کوئی انسان اس بات پر قادر نہیں ہے کہ سالہا سال تک وہ مختلف حالات میں ، مختلف مواقع پر، مختلف مضامین پر تقریریں کرتا رہے اور اوّل سے آخر تک اس کی ساری تقریریں ایسا ہموار، یک رنگ ، متناسب مجمُوعہ بن جائیں جس کا کوئی جزء دُوسرے جزء سے متصادم نہ ہو ، جس میں تبدیلی  رائے کا کہیں نشان تک نہ ملے، جس میں متکلّم کے نفس کی مختلف کیفیات اپنے مختلف رنگ نہ دکھائیں ، اور جس پر کبھی نظر ثانی تک کی ضرورت نہ پیش آئے۔