متشابہات ، یعنی وہ آیات
جن کے مفہُوم میں اشتباہ کی گنجائش ہے۔ یہ ظاہر ہے کہ انسان کے لیے زندگی کا کوئی راستہ تجویز
نہیں کیا جا سکتا، جب تک کائنات کی حقیقت اور اس کے آغاز و انجام اور اس
میں انسان کی حیثیت اور ایسے ہی دُوسرے بُنیادی اُمور کے متعلق کم سے کم
ضروری معلومت انسان کو نہ دی جائیں۔ اور یہ بھی ظاہر ہے کہ جو چیزیں انسان
کے حواس سے ماورا ہیں ، جو انسانی علم کی گرفت میں نہ کبھی آئی ہیں ،
نہ آسکتی ہیں، جن کو اس نے نہ کبھی دیکھا، نہ چھُوا ، نہ چکھا، اُن
کے لیے انسانی زبان میں نہ ایسے الفاظ مل سکتے ہیں جو اُنہی کے لیے وضع کیے
گئے ہوں اور نہ ایسے معروف اسالیبِ بیان مِل سکتے ہیں ، جن سے ہر سامع کے
ذہن میں ان کی صحیح تصویر کھِنچ جائے۔ لامحالہ یہ ناگزیر ہے کہ اس نوعیت کے
مضامین کو بیان کر نے کے لیے الفاظ اور اسالیبِ بیان وہ استعمال کیے جائیں،
جو اصل حقیقت سے قریب تر مشابہت رکھنے والی محسُوس چیزوں کے لیے انسانی
زبان میں پائے جاتے ہیں۔ چنانچہ مابعد الطبیعی مسائل کے بیان میں قرآن کے
اندر ایسی ہی زبان استعمال کی گئی ہے اور متشابہات
سے مراد وہ آیات ہیں ، جن میں یہ زبان استعمال ہوئی ہے۔
|