اس رکوع کو چھاپیں

سورة ال عمران حاشیہ نمبر۳۲

اگر عمران کی عورت سے مراد”عمران کی بیوی“ لی جائے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ یہ وہ عمران نہیں ہیں جن کا ذکر اُوپر ہوا ہے ، بلکہ یہ حضرت مریم کے والد تھے، جن کا نام  شاید عمران ہوگا۔ (  مسیحی روایات میں حضرت مریم کے والد کا نام یو آخیم  Ioachim لکھا ہے) اور اگر عمران کی عورت سے مراد آلِ عمران لی جائے تو اس کے معنی یہ ہوں گے کہ حضرت مریم کی والدہ اس قبیلے سے تعلق رکھتی تھیں ۔ لیکن ہمارے پاس کوئی ایسا ذریعہ ٴ معلومات نہیں ہے جس سے ہم قطعی طور پر ان دونوں معنوں میں سے کسی ایک کو ترجیح دے سکیں، کیونکہ تاریخ میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ حضرت مریم کے والد کون تھے اور ان کی والدہ کس قبیلے کی تھیں۔ البتہ اگر یہ روایت صحیح مانی جائے کہ حضرت یحییٰ ؑ کی والدہ اور حضرت مریم کی والدہ آپس میں رشتہ کی بہنیں تھیں تو پھر ”عمران کی عورت“ کے معنی قبیلہٴ عمران کی عورت ہی درست ہوں گے ، کیونکہ انجیل لوقا میں ہم کو یہ تصریح ملتی ہے کہ حضرت یحییٰ کی والدہ حضرت ہارون ؑ کی اولاد سے تھیں (لوقا۵:١)۔