اس رکوع کو چھاپیں

سورة ال عمران حاشیہ نمبر١۲۲

جنگِ اُحُد سے پلٹ کر جب مشرکین کئی منزل دُور چلے گئے تو انھیں ہوش آیا   اور انہوں نے آپس میں کہا یہ ہم نے کیا حرکت کی کہ محمد ؐ کی طاقت کو توڑ دینے کا جو بیش قیمت موقع  ملا تھا اُسے کھو کر چلے آئے۔ چنانچہ ایک جگہ ٹھیر کر اُنہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ  مدینہ پر فوراً ہی دُوسرا حملہ کر دیا جائے۔ لیکن پھر ہمّت نہ پڑی اور مکّہ واپس چلے گئے۔ ادھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی یہ اندیشہ تھا کہ یہ لوگ کہیں پھر نہ پلٹ آئیں۔ اس لیے جنگِ اُحد کے دوسرے ہی دن آپ ؐ نے مسلمانوں کو جمع کر کے فرمایا کہ کفار کے تعاقب میں چلنا چاہیے۔ یہ اگرچہ نہایت نازک موقع تھا ، مگر پھر بھی جو سچّے مومن تھے وہ جان نثار کرنے کے لیے آمادہ ہوگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حمراء الاسد تک گئے جو مدینہ سے ۸ میل کے فاصلہ  پر واقع ہے۔ اس آیت کا اشارہ انہی فدا کاروں کی طرف ہے۔