اس رکوع کو چھاپیں

سورة ال عمران حاشیہ نمبر١۰۳

جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کی خبر مشہُور ہوئی تو اکثر صحابہ  کی ہمتیں چھُوٹ گئیں۔ اس حالت میں منافقین نے (جو مسلمانوں کے ساتھ ہی لگے ہوئے تھے) کہنا شروع کیا کہ چلو عبداللہ بن اُبَی کے پاس چلیں تاکہ وہ ہمارے لیے ابُوسُفیان سے امان لے دے۔ اور بعض نے یہاں تک کہہ ڈالا کہ اگر محمد ؐ خدا کے رسول ہوتے تو قتل کیسے ہوتے، چلو اب دینِ آبائی کی طرف لوٹ چلیں۔ انہی باتوں کے جواب میں ارشاد ہو رہا ہے کہ اگر تمہاری ”حق پرستی“ محص محمد ؐ کی شخصیت سے وابستہ ہے اور تمہارا اسلام ایسا سُست بُنیاد ہے کہ محمد ؐ کے دُنیا سے رخصت ہوتے ہی تم اسی کفر کی طرف پلٹ جا ؤ گے جس سے نکل کر آئے تھے تو اللہ کے سین کو تمہاری ضرورت نہیں ہے۔