اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۸۸

یعنی وہ آپس میں ایک دُوسرے سے کہتے تھے کہ تورات اور دیگر کتبِ آسمانی میں جو پیشین گوئیاں اِس نبی کے متعلق موجود ہیں ، یا جو آیات اور تعلمات ہماری مقدّس کتابوں میں ایسی ملتی ہیں جن سے ہماری موجودہ روش پر گرفت ہو سکتی ہو، انہیں مسلمانوں کے سامنے بیان نہ کرو، ورنہ یہ تمہارے ربّ کے سامنے ان کو تمہارے خلاف حُجّت کے طَور پر پیش کریں گے۔ یہ تھا اللہ کے متعلق ان ظالموں کے فسادِ عقیدہ کا حال۔ گویا وہ اپنے نزدیک یہ سمجھتے تھے کہ اگر دُنیا میں  وہ اپنی تحریفات اور اپنی حق پوشی کو چُھپالے گئے، تو آخرت میں ان پر مقدّمہ نہ چل سکے گا۔ اِسی لیے بعد کے جُملہء معترضہ میں ان کو تنبیہ کی گئی ہے کہ کیا تم اللہ کو بے خبر سمجھتے ہو۔