اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۸۷

”ایک گروہ“ سے مُراد ان کے علما اور حاملینِ شریعت ہیں۔” کلام اللہ“ سے مُراد تورات ، زَبور اور وہ دُوسری کتابیں ہیں جو اِن لوگوں کو ان کے انبیا  کے ذریعے سے پہنچیں۔”تحریف “ کا مطلب یہ ہے کہ بات کو اصل معنی و مفہُوم سے پھیر کر اپنی خواہش کے مطابق کچھ دُوسرے معنی پہنا دینا، جو قائل کے منشا کے خلاف ہوں۔ نیز الفاظ میں تغیّر و تبدّل کرنے کو بھی تحریف کہتے ہیں۔۔۔۔ علما ء بنی اسرائیل نے یہ دونوں طرح کی تحریفیں کلام الہٰی میں کی ہیں۔