اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۷١

یہ اشارہ جس واقعہ کی طرف ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ چالیس شبانہ روز کی قرار داد پر جب حضرت موسیٰ ؑ طُور پر تشریف لے گئے تھے، تو آپ ؑ کو حکم ہوا تھا کہ اپنے ساتھ بنی اسرائیل کے ستّر نمائندے بھی لے کر آئیں ۔ پھر جب اللہ تعالی ٰ نے موسیٰ ؑ کو کتاب اور فُرقان عطا کی، تو آپ نے اسے ان نمائندوں کے سامنے پیش کیا۔ اس موقع پر قرآن کہتا ہے کہ ان میں سے بعض شریر کہنے لگے کہ ہم محض تمہارے بیان پر کیسے مان لیں کہ خدا تم سے ہم کلام ہوا ہے۔ اس پر اللہ تعالی ٰ کا غضب نازل ہوا اور اُنہیں سزا دی گئی ۔ لیکن بائیبل کہتی ہے کہ :
 ”انہوں نے اسرائیل کے خدا کو دیکھا۔ اس کے پا ؤ ں کے نیچے نیلم کے پتھر کا چبُوترا تھا ، جو آسمان کی مانند شفاف تھا۔
اور اس نے بنی اسرائیل کے شُرفا پر اپنا ہاتھ نہ بڑھایا۔ سو انہوں نے خدا کو دیکھا اور کھایا اور پیا۔“(خرُوج، باب ۲۴ ۔ آیت ۱۱-۱۰)

                لُطْف یہ ہے کہ اسی کتاب میں آگے چل کر لکھا ہے کہ جب حضرت موسیٰ ؑ نے خدا سے عرض کیا کہ مجھے اپنا جلال دکھا دے، تو اُس نے فرمایا کہ تُو مجھے نہیں دیکھ سکتا ۔( دیکھو خرُوج، باب ۳۳- آیت ۲۳-۱۸)