اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر٦۰

یعنی اگر تمہیں نیکی کے راستے پر چلنے میں دُشواری محسُوس ہوتی ہے تو اس دُشواری کا علاج صبر اور نماز ہے، ان دوچیزوں سے تمہیں وہ طاقت ملے گی  جس سے یہ راہ آسان ہو جائے گی۔

                صَبْر کے لُغوی معنی روکنے اور باندھنے کے ہیں اور اس  سے مراد ارادے کی و ہ مضبُوطی ، عَزْم کی وہ پختگی اور خواہشاتِ نفس کا وہ اِنضباط ہے ، جس سے ایک شخص نفسانی ترغیبات اور بیرونی مشکلات کے مقابلے میں اپنے قلب و ضمیر کے  پسند کیے ہوئے راستے پر لگاتار بڑھتا چلا جائے۔ ارشاد ِ الہٰی کا مدّ عا یہ ہے کہ اس اخلاقی صِفَت کو اپنے اندر پرورش کرو اور اس کو باہر سے طاقت پہنچانے کے لیے نماز کی پابندی کرو۔