اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۵١

یعنی آدم کو جب اپنے قصُور کا احساس ہوا اور انہوں نے نافرمانی سے پھر فرماں برداری کی طرف رجوع کرنا چاہا، اور ان کے دل میں یہ خواہش پیدا ہوئی کہ اپنے ربّ  سے اپنی خطا معاف کرائیں، تو انہیں وہ الفاظ نہ ملتے تھے جن کے ساتھ وہ خطا بخشی کے لیے دُعا کر سکتے۔ اللہ نے ان کے حال پر رہم فرما کر وہ الفاظ بتا دیے۔

                توبہ  کے اصل معنی رُجوع کرنے اور پلٹنے کے ہیں۔ بندہ کی طرف سے توبہ کے معنی یہ ہیں کہ وہ سرکشی سے باز آگیا، طریقِ بندگی کی طرف پلٹ آیا۔ اور خدا کی طرف سے توبہ کے معنی یہ ہیں کہ وہ اپنے شرمسار غلام کی طرف رحمت کے ساتھ متوجّہ ہو گیا، پھر سے نظرِ عنایت اس کی طرف مائل ہو گئی۔