اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۴٦

اِبْلِیسْ: لفظی ترجمہ” انتہائی مایوس“۔ اِصطلاحاً یہ اُس جِن کا نام ہے  جس نے اللہ کے حکم کی نافرمانی کر کے آدم اور بنی آدم کے لیے مطیع و مُسَخَّر ہونے سے انکار کر دیا  اور اللہ سے قیامت تک کے لیے مہلت مانگی کہ اسے نسلِ انسانی کو بہکانے اور گمراہیوں کی طرف ترغیب دینے کا موقع دیا جائے۔ اسی کو ”الشَیْطَان“ بھی کہا جاتا ہے۔ درحقیقت شیطان اور ابلیس بھی محض کسی مجرّد قوت کا نام نہیں ہے، بلکہ وہ بھی انسان کی طرح ایک صاحبِ تشخّص ہستی ہے۔ نیز کسی کو یہ غلط فہمی بھی نہ ہونی چاہیے کہ یہ فرشتوں میں سے تھا۔ آگے چل کر قرآن نے خود تصریح کر دی ہے کہ وہ جِنّوں میں سے تھا، جو فرشتوں سے الگ، مخلوقات کی ایک مستقل صِنف ہیں۔