اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۴

یہ قرآن سے فائدہ اُٹھانے کے لیے دُوسری شرط ہے۔  ”غیب“ سے مُراد وہ حقیقتیں ہیں جو انسان کے حواس سے پوشیدہ ہیں اور کبھی براہِ راست عام انسانوں کے تجربہ و مشاہدہ میں نہیں آتیں۔ مثلاً خدا کی ذات و صفات ، ملائکہ، وحی، جنّت، دوزخ وغیرہ۔ اِن حقیقتوں کو بغیر  دیکھے ماننا اور اس اعتماد پر ماننا کہ نبی ان کی خبر دے رہا ہے، ایمان بالغیب ہے۔ آیت کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص ان غیر محسوس حقیقتوں کو ماننے کے لیے تیار ہو صرف وہی قرآن کی رہنمائی سے فائدہ اُٹھا سکتا ہے۔ رہا وہ شخص جو ماننے  کے لیے دیکھنے اور چکھنے اور سُونگھنے کی شرط لگائے، اور جو کہے کہ میں کسی ایسی چیز کو نہیں مان سکتا جو ناپی اور تولی نہ جا سکتی ہو تو وہ اس کتاب سے ہدایت نہیں پا سکتا۔