سورة البقرة حاشیہ نمبر ۳۲۰ |
|
”اِ س آیت میں ایک ایسی صداقت بیان کی گئ ہے ، جو اخلاقی و رُوحانی حیثیت سے بھی سراسر حق ہے اور معاشی و تمدنی حیثیت سے بھی۔ اگرچہ بظاہر سُود سے دولت بڑھتی نظر آتی ہے اور صدقات سے گھٹتی ہوئی محسوس ہوتی ہے، لیکن درحقیقت معاملہ اس کے برعکس ہے۔ خدا کا قانونِ فطرت یہی ہے کہ سُود اخلاقی و رُوحانی اور معاشی و تمدّنی ترقی میں نہ صرف مانع ہوتا ہے بلکہ تنزّل کا ذریعہ بنتا ہے۔ اور اس کے برعکس صدقات سے (جن میں قرضِ حسن بھی شامل ہے) اخلاق و رُوحانیت اور تمدّن و معیشت ہر چیز کو نشونما نصیب ہوتا ہے۔ |