اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۳۲

یعنی جن روابط کے قیام اور استحکام پر انسان کی اجتماعی و انفرادی فلاح کا انحصار ہے ، اور جنہیں درست رکھنے کا اللہ نے حکم دیا ہے، ان پر یہ لوگ تیشہ چلاتے ہیں۔ اس مختصر سے جملہ میں اس قدر وسعت ہے کہ انسانی تمدّن و اخلاق کی پوری دُنیا پر ، جو دو آدمیوں کے تعلق سے لے کر عالمگیر بین الاقوامی تعلّقات تک پھیلی ہوئی ہے ، صرف یہی ایک جملہ  حاوی ہو جاتا ہے ۔ روابط کو کاٹنے سے مُراد محض تعلّقاتِ انسانی کا اِنقطاع ہی نہیں ہے، بلکہ تعلقات کی صحیح اور جائز صُورتوں کے سوا جو صورتیں بھی اختیار کی جائیں گی، وہ سب اسی ذیل میں آجائیں گی، کیونکہ ناجائز اور غلط روابط کا انجام وہی ہے ، جو قطعِ روابط کا ہے ، یعنی بین الانسانی معاملات کی خرابی اور نظامِ اخلاق  و تمدّن کی بردباری۔