اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر ۳۱۰

خرچ خواہ راہِ خدا میں کیا ہو یا راہِ شیطان میں ، اور نذر خواہ اللہ کے لیے مانی ہو یا غیر اللہ کے لیے، دونوں صُورتوں میں آدمی کی نیّت اور س کے فعل سے اللہ خوب واقف ہے۔ جنہوں نے اُس کے لیے خرچ کیا ہوگا اور اس کی خاطر نذر مانی ہوگی، وہ اس کا اجر پائیں گے اور جن ظالموں نے شیطانی راہوں میں خرچ کیا ہو گا اور اللہ کو چھوڑ کر دُوسروں کے لیے نذر مانی ہوں گی اُن کو خدا کی سزا سے بچانے کے لیے کوئی مددگار نہ ملے گا۔

نذر  یہ ہے کہ آدمی اپنی کسی مُراد کے بر آنے پر کسی ایسے خرچ یا کسی ایسی خدمت کو اپنے اُوپر لازم کر لے ، جو اس کے ذمّے فرض نہ ہو۔ اگر یہ مراد کسی حلال و جائز امر کی ہو، اور اللہ سے مانگی گئی ہو، اور اس کے بر آنے پر جو عمل کرنے کا عہد آدمی نے کیا ہے، وہ اللہ ہی کے لیے ہو، تو ایسی نذر اللہ کی اطاعت میں ہے اور اس کا پورا کرنا اجر و ثواب کا موجب ہے۔ اگر یہ صُورت نہ ہو  ، تو ایسی نذر کا ماننا معصیت اور اس کا پُورا کرنا مُوجبِ عذاب ہے۔