اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۲٦۹

بائیبل میں اس کا نام سا ؤ ل لکھا ہے ۔ یہ قبیلہ بن یمین کا ایک تیس سالہ نوجوان تھا ۔ ”بنی اسرائیل میں اس سے خوبصورت کوئی شخص نہ تھا اور ایسا قد آور تھا کہ لوگ اس کے کندھے تک آتے تھے۔“ اپنے باپ کے گمشدہ گدھے  ڈھونڈنے نکلا تھا۔ راستے میں جب سموئیل نبی کی قیام گاہ کے قریب پہنچا ، تو اللہ تعالیٰ نے نبی کو اشارہ کیا کہ یہی شخص ہے جس کو ہم نے بنی اسرائیل بادشاہی کے لیے منتخب کیا ہے۔ چنانچہ سموئیل نبی اسے اپنے گھر لائے، تیل کی کُپی لے کر اُس کے سر پر اُنڈیلی اور اُسے چُوما اور کہا کہ ” خداوند نے تجھے مسح کیا تاکہ تُو اُس کی میراث کا پیشوا ہو ۔“ اس کے بعد اُنہوں نے بنی اسرائیل کا اجتماعِ عام کر کے اُس کی بادشاہی کا اعلان کیا (۱-سموئیل، باب ۹ و ۱۰)

یہ بنی اسرائیل کا دوسرا شخص تھا جس کو خدا کے حکم سے ”مسح“ کر کے پیشوائی کے منصب پر مقرر کیا گیا ۔ اس سے پہلے حضرت ہارون سردار کاہن(Chief Priest ) کی حیثیت سے مسح کیے گئے تھے ، اس کے بعد تیسرے ممسُوح یا مسیح حضرت دا ؤد ؑ ہوئے ، اور چوتھے مسیح حضرت عیسیٰ ؑ ۔ لیکن طالوت کے متعلق ایسی کوئی تصریح قرآن یا حدیث میں نہیں ہے کہ وہ نبوّت کے منصب پر بھی سرفراز ہو اتھا۔ محض بادشاہی کے لیے نامزد کیا جانا اس بات کے لیے کافی نہیں ہے کہ اُسے نبی تسلیم کیا جائے۔