اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۲۳۷

یہ ہے علّت و مصلحت اُس حکم کی جو مشرکین کے ساتھ شادی بیاہ کا تعلق نہ رکھنے کے متعلق اُوپر بیان ہوا تھا۔ عورت اور مرد کے درمیان نکاح کا تعلق محض ایک شہوانی تعلق نہیں ہے، بلکہ وہ ایک گہرا تمدّنی ، اخلاقی اور قلبی تعلق ہے۔ مومن اور مشرک کے درمیان اگر یہ قلبی تعلق ہو، تو جہاں اس امر کا امکان ہے کہ مومن شوہر یا بیوی کے اثر سے  مشرک شوہر  یا بیوی پر اور اس کے خاندان اور آئندہ نسل پر اسلام کے عقائد اور طرزِ زندگی کا نقش ثبت ہو گا ، وہیں اس امر کا بھی امکان ہے کہ مشرک شوہر یا بیوی کے خیالات  اور طور طریقوں سے نہ صرف مومن شوہر یا بیوی بلکہ اس کا خاندان اور دونوں کی نسل تک متاٴ ثر ہو جائے گی، اور غالب امکان اس امر کا ہے کہ ایسے ازدواج سے اسلام اور کفر و شرک کی ایک ایسی معجون مرکّب اُس گھر اور اس خاندان میں پرورش پائے گی، جس کو غیر مسلم خواہ کتنا ہی نا پسند کریں ، مگر اسلام کسی طرح پسند کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ جو شخص صحیح معنوں میں مومن ہو وہ محض اپنے جذباتِ شہوانی کی تسکین کے لیے کبھی یہ خطرہ مول نہیں لے سکتا کہ اس کے گھر اور اس کے خاندان میں کافرانہ و مشرکانہ خیالات اور طور طریقے پرورش پائیں اور وہ خود بھی نادانستہ اپنی زندگی کے کسی پہلو میں کفر و شرک سے متاثر ہو جائے۔ اگر بالفرض ایک فردِ مومن کسی فرد ِ مشرک کے عشق میں بھی مبتلا ہو جائے، تب بھی اس کے ایمان کا اقتضا یہی ہے کہ وہ اپنے خاندان ، اپنی نسل اور خود اپنے دین و اخلاق پر اپنے شخصی جذبات قربان کر دے۔