اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۲۰۰

یعنی جو لوگ خدا کے کام میں تمہارا راستہ روکتے ہیں، اور اس بنا پر تمہارے دُشمن بن گئے ہیں کہ تم خدا کی ہدایت کے مطابق نظامِ زندگی کی اصلاح کرنا چاہتے ہو، اور اس اصلاحی کام  کی مزاحمت میں جبر و ظلم کی طاقتیں استعمال کر رہے ہیں، ان سے جنگ کرو۔ اس سے پہلے جب تک مسلمان کمزور اور منتشر تھے، ان کو صرف تبلیغ کا حکم تھا اور مخالفین کے ظلم و ستم پر صبر کرنے کی ہدایت کی جاتی تھی۔ اب مدینے میں ان کی چھوٹی سی شہری ریاست بن جانے کے بعد پہلے مرتبہ حکم دیا جا رہا ہے کہ جو لوگ اس دعوتِ اصلاح کی راہ میں مسلح مزاحمت کرتے ہیں، ان کو تلوار کا جواب تلوار سے دو۔ اس کے  بعد ہی جنگ ِ بدر پیش آئی اور لڑائیوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔