اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر١٦

مطلب یہ ہے کہ جب ایک اللہ کے بندے نے روشنی پھیلائی اور حق کو باطل سے ، صحیح کو غلط سے، راہِ راست کو گمراہیوں سے چھانٹ کر بالکل نمایاں کر دیا ، تو جو لوگ دیدہ ٴ بینا رکھتے تھے، ان پر تو ساری حقیقتیں روشن ہو گئیں، مگر یہ منافق ، جو نفس پرستی میں اندھے ہو رہے تھے ، ان کو اس روشنی میں کچھ نظر نہ آیا۔” اللہ نے نورِ بصارت سلب کر لیا“ کے الفاظ سے کسی کو یہ غلط فہمی نہ ہو کہ ان کے تاریکی میں بھٹکنے کی ذمہ داری خود ان پر نہیں ہے۔ اللہ نورِ بصیرت اسی کا سلب کرتا ہے ، جو خود حق کا طالب نہیں ہوتا، خود ہدایت کے بجائے گمراہی کو اپنے لیے پسند کرتا ہے، خود صداقت کا روشن چہرہ نہیں دیکھنا چاہتا۔ جب اُنہوں نے نورِ حق سے منہ پھیر کر ظلمتِ باطل ہی میں بھٹکنا چاہا تو اللہ نے انہیں اسی کی توفیق عطا فرما دی۔