اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر۱۴۳

یہ ان نادانوں کے اعتراض  کا پہلا جواب ہے۔ اُن کے دماغ تنگ تھے ، نظر محدُود تھی، سمت اور مقام کے بندے بنے ہوئے تھے۔ ان کا گمان یہ تھا کہ خدا کسی خاص سمت میں مُقَیّد ہے۔ اس لیے سب سے پہلے ان کے جاہلانہ اعتراض کی تردید میں یہی فرمایا گیا کہ مشرق اور مغرب سب اللہ کے ہیں۔ کسی سمت کو قبلہ بنانے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ  اللہ اسی طرف ہے۔ جِن لوگوں کو اللہ نے ہدایت بخشی ہے، وہ اس قسم کی تنگ نظریوں سے بالاتر ہوتے ہیں اور ان کے لیے عالمگیر حقیقتوں کے ادراک کی راہ کھُل جاتی ہے۔ (ملاحظہ ہو حاشیہ نمبر ۱۱۵، نمبر۱۱۶)