اس رکوع کو چھاپیں

سورة البقرة حاشیہ نمبر١۰۹

یہ ایک خاص شُبہہ کا جواب ہے جو یہُودی مسلمانوں کے دلوں میں ڈالنے کی کوشش کرتے تھے۔ ان کا اعتراض یہ تھا کہ اگر پچھلی کتابیں بھی خدا کی طرف سے آئی تھیں اور یہ قرآن بھی خدا کی طرف سے ہے ، تو اُن کے بعض احکام کی جگہ اِس میں دُوسرے احکام کیوں دیے گئے ہیں؟ ایک ہی خدا کی مختلف وقتوں میں مختلف احکام کیسے ہو سکتے ہیں ؟ پھر تمہارا قرآن یہ دعویٰ کرتا ہے کہ یہُودی اور عیسائی اُس تعلیم کے ایک حصّے کو بھُول گئے  جو انہیں دی گئی تھی۔ آخر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ خدا کی دی ہوئی تعلیم  اور وہ حافظوں سے محو ہو جائے؟ یہ ساری باتیں وہ تحقیق کی خاطر نہیں ، بلکہ اس لیے کرتے تھے کہ مسلمانوں کو قرآن کے مِن جانب اللہ ہونے میں شک  ہو جائے۔ اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ  فرماتا ہے کہ میں مالک ہوں، میرے اختیارات غیرر محدُود ہیں، اپنے جس حکم کو چاہوں منسُوخ کر دوں اور جس چیز کو چاہوں، حافظوں سے محو کر دوں۔ مگر جس چیز کو میں منسُوخ کرتا ہوں، اس سے بہتر چیز اس کی جگہ پر لاتا ہوں، یا کم از کم وہ اپنے محل میں اتنی ہی مفید  اور مناسب ہوتی ہے جتنی پہلی چیز اپنے محل میں تھی۔